پنجاب نے پہلے اوورسیز کنونشن کا انعقاد کر کے بیرون ممالک بسنے والے پاکستانیوں او کشمیریوں کا انتخاب کے دوران کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے اور ساتھ ہی کمشنر آفس کے قیام کا بھی اعلان کر دیا گیا اور واضع کیا گیا ہے کہ ارکان کا اعلان جلد کر دیا جائے گا،بیرون ممالک بسنے والے اور خصوصاً برطانیہ میں مقیم ہم وطنوں کا اپنے مادر وطن کے ساتھ جذبہ حب الوطنی قابل رشک و ستائش ہے لیکن انکے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے وہ بیان نہیں کیا جا سکتا،سب سے بڑا مسئلہ ویزا کی حصولی،نادرا کارڈ اور چھٹیوں کے دوران قومی ایئر لائن کا کرایوں میں حد سے زیادہ اضافہ نوجوان نسل کو مادر وطن سے دوری کا سبب بنتا ہے اور پھر ملک کے انتہائی کشیدہ حالات بھی کاروباری حضرات کو وہاں پر صنعتیں لگانے کیلئے سو بار سوچنے پر مجبور کرتی ہیں اور بجلی کا بحران جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کرتا ہے جہاز سے اترنے کے بعد سے لیکر مادر وطن میں مختصر قیام کے دوران ہر کسی کی نظر میں ہمارے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے اس سے بھی لوگوں کے اندر نفرت پیدا ہوتی ہے قصہ مختصر کے ہم بیرون ممالک بسنے والے کمشنر آفس کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن میرا احکام بالا سے پر زور مطالبہ ہے کہ برطانیہ کے اندر ایک ملین سے زائد تقریباً گیارہ لاکھ کشمیری بستے ہیں جب کمشنر آفس کیلئے ارکان کا اعلان کیا جائے تو اس میں گو کہ ظاہر ہے مسلم لیگ ن کی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مخلص کارکنان اور ایمانداراور ذہین لوگوں کو منتخب کریں لیکن کشمیریوں کو نظر انداز نہ کریں وگرنہ کمیونٹی کے اندر سخت مایوسی پھیلے گی۔