برطانیہ میں نئے انتخابات کیلئے انتخابی مہم کا آغاز، کئی سیاستدانوں کا مستقبل مخدوش
لندن(نمائیندہ خصوصی) برطانوی پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد سرکاری طورپر عام انتخابات کیلئے 5 ہفتے کی انتخابی مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ روز بکنگھم پیلس میں ملکہ سے ملاقات کی، جو اس بات کی علامت ہے کہ 12 دسمبر کو ہونے والے مجوزہ عام انتخابات کیلئے سرکاری طورپر انتخابی مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی بھی اب اپنی انتخابی مہم وزیراعظم بورس جانسن کے اس وعدے کے ساتھ شروع ہوئی کہ وہ بریگزٹ کرسکتے ہیں جبکہ لیبر پارٹی کے قائد جیرمی کوربن لیبر پارٹی کی زیر قیادت حقیقی تبدیلی کا وعدہ کریں گے۔ گرین پارٹی کلائمٹ ایکشن پر سالانہ 100 بلین پونڈ خرچ کرنے کے وعدے کے ساتھ انتخابی مہم کاآغاز کرے گی جبکہ لبرل ڈیموکریٹس ذہنی صحت سے متعلق سروسز کیلئے سالانہ 2.2 بلین پونڈ خرچ کرنے کے وعدے کے ساتھ انتخابی مہم کا آغاز کریں گے اور یہ رقم انکم ٹیکس میں ایک فیصد اضافے کے ذریعے پورا کرنے کا اشارہ دیں گے۔
لیبر پارٹی کی قیادت نے گزشتہ روز ایک میٹنگ میں کرس ولیم سن اور کیتھ واز کو ٹکٹ دینے یا نہ دینے کے بارے میں غور کیا۔ واضع رہے برطانوی ہائوس آف کامنز نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اہم حمایتی اور لیبر پارٹی کے ایم پی کیتھ واز کو چھ ماہ کیلئے معطل کر دیا تھا۔
ان پر ایجویئر میں ایک فلیٹ میں دو مردانہ جسم فروشوں کیلئے کوکین خریدنے کی رضامندی ظاہر کرنے کا الزام ہے۔ ایم پیز نے کامنز کی سٹینڈرز باڈی کی سفارشات منظور کر لیں، جن میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ اگست 2016میں لیسٹر ایسٹ سے ایم پی کیتھ واز نے کلاس اے ڈرگ کیلئے ادائیگی کی پیشکش کی تھی اور ان دو مردانہ جسم فروشوں کے ساتھ جنسی عمل کرنے کیلئے رقم دی تھی۔